اسے بھی بوند گہر کرتی رہنی پڑتی ہے
اسے بھی بوند گہر کرتی رہنی پڑتی ہے
دعا بھی مجھ کو مگر کرتی رہنی پڑتی ہے
فقط گلاب ہی رکھتا نہیں ہوں ہونٹوں پر
لہو سے آنکھ بھی تر کرتی رہنی پڑتی ہے
میں اب بھی رہتا ہوں اس شہر میں ہوا کی طرح
یہ دشمنوں کو خبر کرتی رہنی پڑتی ہے
نہ جانے کون سے کمرے میں سانپ بیٹھا ہو
تمام گھر میں نظر کرتی رہنی پڑتی ہے
کسی کے چاہنے بھر سے تو کچھ نہیں ہوتا
یہ زندگی ہے بسر کرتی رہنی پڑتی ہے
ہمارے مسئلے حل کر دے ہے کہاں کوئی
سبھی سے بات مگر کرتی رہنی پڑتی ہے
لہو سے ڈوبے ہوئے شہر میں پرندوں کو
پروں سے صاف ڈگر کرتی رہنی پڑتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.