اترتی کیوں یہ ساری جا رہی ہے
اترتی کیوں یہ ساری جا رہی ہے
کہاں میری خماری جا رہی ہے
نظر نیچی کیے پھرتے ہیں بھونرے
کلی کی شرمساری جا رہی ہے
ٹھہاکوں میں ہوئے تبدیل آنسو
شب فرقت گزاری جا رہی ہے
عجب مورکھ ہو سیرت دیکھتے ہو
ابھی صورت نکھاری جا رہی ہے
کہاروں کی جگہ دکھتی ہیں خوشیاں
دکھوں کی وہ سواری جا رہی ہے
بڑے چھوٹوں سے بچ کے چل رہے ہیں
پرانی پاسداری جا رہی ہے
لگیں جس کی زمانہ بھر کو نظریں
نظر اس کی اتاری جا رہی ہے
میاں ہم بھی تو پیچھے ہی پڑے ہیں
غزل کی ریڑھ ماری جا رہی ہے
یہاں ہاتھوں میں چھالے ہو گئے ہیں
وہاں قسمت سنواری جا رہی ہے
بگڑ مت دیکھ بس چپ چاپ ساحلؔ
ندی کس کس پہ واری جا رہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.