واہمہ ہوگا یہاں کوئی نہ آیا ہوگا
واہمہ ہوگا یہاں کوئی نہ آیا ہوگا
میرے سایہ ہی مرے جسم سے لپٹا ہوگا
چاند کی طرف نگاہوں میں لئے خواب طرب
اور اک عمر ابھی خاک پہ سونا ہوگا
اشک آئے ہیں تو یہ سیر چراغاں بھی سہی
اس سے آگے تو وہی خون کا دریا ہوگا
گر کبھی ٹوٹی بدلتی ہوئی رت کی زنجیر
ایک اک پھول یہاں خود کو ترستا ہوگا
ہم تو وابستہ رہے تجھ سے کہ ہے خوئے وفا
تو نے کیا سوچ کے اے غم ہمیں چاہا ہوگا
شوق تعمیر بسائے گا خرابے کیا کیا
آدمی ہے تو ہر اک شہر میں صحرا ہوگا
سائے مہکے ہوئے گوشوں میں سمٹ جائیں گے
چاند نکلے گا تو یہ شہر اکیلا ہوگا
یاد آئیں گی بہت نیند سے بوجھل پلکیں
شام کے ساتھ یہ دکھ اور گھنیرا ہوگا
اس کو آنکھوں میں چھپاؤ گے بتاؤ کب تک
کیا کرو گے جو وہی دیکھنے والا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.