وہی ہے رت اور وہی فضا ہے
وہی ہے رت اور وہی فضا ہے
چراغ سرما بجھا ہوا ہے
نہ ہم سفر ہے نہ ہم نوا ہے
سفر بھی اس بار دور کا ہے
میں دیکھ کر جس کو ڈر رہا تھا
وہ سایہ مجھ سے لپٹ گیا ہے
تمام رنگوں سے بھر کے مجھ کو
وہ شخص تصویر ہو گیا ہے
یوں ایک ٹک دیکھنا خلا میں
اداس ہونے کی ابتدا ہے
ابھی ٹہلتے رہو گلی میں
ابھی دریچہ کھلا ہوا ہے
چلو کہ دریا نکالتے ہیں
اٹھو کہ صحرا پکارتا ہے
- کتاب : ہم زمیں پر آسماں کے پھول ہیں (Pg. 69)
- Author : وکاس شرما راز
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2025)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.