وہیں پہنچنا ہے سب کو جہاں سے آئے ہیں
وہیں پہنچنا ہے سب کو جہاں سے آئے ہیں
کوئی یہ جانے نہ جانے کہاں سے آئے ہیں
اسی زمیں سے نمودار ہو رہے ہیں سبھی
مگر ہے وہم کہ ہم آسماں سے آئے ہیں
ہمارے شعر میں اپنی سی کوئی بات نہیں
ہمارے شعر یہ کس کی زباں سے آئے ہیں
مکان والوں کو ہوتا نہیں ہے کیوں احساس
کہ وہ مکاں سے نہیں لا مکاں سے آئے ہیں
پلک پلک ہے ستاروں کی ضو فشانی سی
حضور ہو کے کسی کہکشاں سے آئے ہیں
- کتاب : موجود کی نسبت (Pg. 101)
- Author : مہندر کمار ثانی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.