Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وقت آخر ہمیں دیدار دکھایا نہ گیا

امداد علی بحر

وقت آخر ہمیں دیدار دکھایا نہ گیا

امداد علی بحر

MORE BYامداد علی بحر

    وقت آخر ہمیں دیدار دکھایا نہ گیا

    ہم تو دنیا سے گئے آپ سے آیا نہ گیا

    راز پوشی سے کبھی ہاتھ اٹھایا نہ گیا

    نبض دکھلائے مرض اپنا بتایا نہ گیا

    پھوٹ نکلی نہ رکی سینے کی اندر خوشبو

    مشک تھا داغ محبت کہ چھپایا نہ گیا

    میرا دل کس نے لیا نام بتاؤں کس کا

    میں ہوں یا آپ ہیں گھر میں کوئی آیا نہ گیا

    ہاتھ اٹھا بیٹھے ہم اس زندگیٔ شیریں سے

    غم جدائی کا یہ تھا تلخ کہ کھایا نہ گیا

    جب کیا قصد کہ احسان کسی کا لوں میں

    آبرو گھٹنے لگی ہاتھ بڑھایا نہ گیا

    آج وہ حال ہے اپنا جو کسی نے پوچھا

    ہو گئے قفل دہن شرم بتایا نہ گیا

    رنج پوچھا جو محبت میں تو راحت سمجھے

    دکھ اٹھایا کبھی دل اس سے اٹھایا نہ گیا

    کچھ نہ پوچھو لب شیریں کی حلاوت ہم سے

    یہ وہ حلوا ہے کبھی بانٹ کے کھایا نہ گیا

    حیف آنکھوں نے بھی دیکھی نہ مری تشنہ لبی

    منہ میں پانی مژۂ ترسی چوایا نہ گیا

    ناتوانی کا برا ہو ہم ادھر کو جو چلے

    تیور آ آ گئے گر گر پڑے جایا نہ گیا

    مغز چاٹا کبھی اندوز و نصیحت والے

    غم ہمارا کسی غم خوار سے کھایا نہ گیا

    دوست کب دوست کا ہوتا ہے مخل راحت

    سو گئے پاؤں تو ہاتھوں سے جگایا نہ گیا

    کب حرارا دل بیتاب کا رونے سے مٹا

    شعلۂ برق کبھی منہ سے بجھایا نہ گیا

    آمد یار کی کیا کیا نہ سنی گرم خبر

    عمر بھر راستہ دیکھا کوئی آیا نہ گیا

    جس کے جویا ہوئے ہم ڈھونڈھ نکالا اس کو

    عقل غم ہے کہ مزاج آپ کا پایا نہ گیا

    اس کے کوچے سے ضعیفی میں بھی اٹھے نہ قدم

    سر پہ دھوپ آ گئی دیوار کا سایا نہ گیا

    قطع جب سے ہوئی امید وصال جاناں

    اس طرح بیٹھ گیا دل کہ اٹھایا نہ گیا

    جاگنا ہی مری تقدیر میں کیا لکھا تھا

    شب فرقت میں اجل سے بھی سلایا نہ گیا

    قصد تھا بحرؔ کا بت خانے سے کعبے کی طرف

    لاابالی ہے خدا جانے گیا یا نہ گیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے