وقت آخر جو تڑپ ہوتی ہے پروانوں کی
وقت آخر جو تڑپ ہوتی ہے پروانوں کی
بس وہی آج ہے حالت مرے ارمانوں کی
کھل گئی پھر کسی مجنون کی زنجیر حیات
قہقہہ سا اٹھا اک بزم میں دیوانوں کی
روٹھ کے ملک عدم کون یہ مے خوار چلا
زیست سکتہ میں کھڑی رہ گئی مے خانوں کی
درد سے چیختی ہیں زخمی تمنائیں مری
خامشی کانپتی ہے ضبط کے ویرانوں میں
یا خدا دل کے سفینے کی حفاظت کرنا
آج شدت پہ ہے دیوانگی طوفانوں کی
اس بھری دنیا میں یوں زیست مری لگتی ہے
جیسے آ پہنچے کوئی بزم میں بیگانوں کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.