وقت کا دامن تنگ ہے لیکن میرا دامن تنگ نہیں
وقت کا دامن تنگ ہے لیکن میرا دامن تنگ نہیں
دھوپ کے ڈر سے جو اڑ جائے رنگ وہ میرا رنگ نہیں
بیداری کا عالم مجھ کو خواب کا موسم لگتا ہے
حیرت ہے آج ان ہاتھوں میں آئینہ ہے سنگ نہیں
بہنے والا سڑکوں پر یہ کس کا لہو ہے میرا ہے
میں تو اپنا قاتل خود ہوں غیر سے میری جنگ نہیں
چیخ اٹھیں گے سارے پربت تیشہ کوئی لائے تو
ایسا کون سا پتھر ہے جس پتھر میں آہنگ نہیں
جب تک اس کے قرب کی خوشبو حاصل تھی میں زندہ تھا
وہ جو نہیں تو یوں لگتا ہے کوئی بھی میرے سنگ نہیں
پہلے اپنے قد کو دیکھیں پھر مجھ پر تنقید کریں
ان کا ذکر بھی کیوں کرتے ہو جو میرے پاسنگ نہیں
ہونٹوں پر کچھ لفظ شکستہ جملے بھی بے ربط اعجازؔ
دل کی بات سناؤں کیسے کہنے کا بھی ڈھنگ نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.