وقت کی آندھی کے سب فرمان زد ہو جائیں گے
وقت کی آندھی کے سب فرمان زد ہو جائیں گے
سبز پتوں کے صحیفے مستند ہو جائیں گے
ظلم کے سورج کا چہرہ کیسے ہوگا بے نقاب
جب طرف داروں میں شامل نیک و بد ہو جائیں گے
یہ کسے معلوم تھا ایسا تغیر آئے گا
کل کے جو اوصاف تھے وہ آج رد ہو جائیں گے
موم کی تلوار بے مصرف ہے جلتے شہر میں
پھینک دیجے آپ ورنہ نامزد ہو جائیں گے
آپ کی بے احتیاطی کا یہ عالم ہے تو پھر
کچھ دنوں کے بعد محتاج مدد ہو جائیں گے
جو زمانے کے چلن کا ساتھ دے سکتے نہیں
کھوٹے سکے کی طرح وہ آج رد ہو جائیں گے
ذہن کی نشو و نما بھی ہو بدن جیسی ضرور
چند ہی برسوں میں بچے سرو قد ہو جائیں گے
ان دنوں مصروف جن ذہنوں کی تیاری میں ہوں
وقت آنے پر وہ سب کے سب سند ہو جائیں گے
سوچتے ہیں جو مشیروں کے دماغوں سے اثرؔ
جلد ہی بیگانۂ ہوش و خرد ہو جائیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.