Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ورق ورق میری داستاں ہے شکار ہوں اپنی آگہی کا

طالب جوہری

ورق ورق میری داستاں ہے شکار ہوں اپنی آگہی کا

طالب جوہری

MORE BYطالب جوہری

    ورق ورق میری داستاں ہے شکار ہوں اپنی آگہی کا

    سمندروں سے فریب کھا کر سراغ پایا ہے تشنگی کا

    میں اپنی مشکل پسند فطرت سے قرض لے کر جفا کشی کا

    کہیں بیاباں میں جا بسوں گا جہاں اجارہ نہ ہو کسی کا

    مری سماعت کے سارے جنگل نوا کے شعلوں سے جل رہے ہیں

    مرے علاقے پہ کس قیادت نے جال پھینکا ہے روشنی کا

    جہاں کہیں علم کی قناعت نے وہم کے حوصلے بڑھائے

    وہیں تعقل کی مخبری نے غرور توڑا ہے بندگی کا

    میں اپنے باطن کے زلزلوں کی تباہ کاری سے بچ تو نکلا

    کھڑا ہوں آتش فشاں کی زد پر بھلا ہوا احساس کمتری کا

    یہ شہر اہل کرم ہے طالبؔ یہ لوگ ہیں لائق تماشا

    ہو خواہش دید مثل غالبؔ تو سوانگ بھر لو گداگری کا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے