ورزش عشق میں حالانکہ بہت تیز ہے وہ
ورزش عشق میں حالانکہ بہت تیز ہے وہ
اپنی فطرت سے مگر دلبر انگریز ہے وہ
کیا غزل سے بھی مری رام نہ ہوگا وہ غزال
یوں اگر ہے تو عجب آہوئے رم خیز ہے وہ
عشق نے پھر سے جواں کر دیا اس کو شاید
سن رسیدہ ہے مگر پھر بھی بہت تیز ہے وہ
میں تو سمجھا تھا ہوس نے کیا بنجر اس کو
اس سے مل کر یہ کھلا آج بھی زرخیز ہے وہ
اے خدا کھول دے سب راز نہانی اس کے
لوگ جانیں تو سہی کتنا شر انگیز ہے وہ
کیا کروں وصف بیاں خوش بدنی کا اس کی
شاخ گل سا ہے مگر کتنا شرربیز ہے وہ
بس یہی سوچ کے سب اس پہ فدا ہیں نجمیؔ
ہے تہی مہر تو کیا حسن سے لبریز ہے وہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.