وصل کی دھن میں سدا محو بکا رہتا ہوں میں
وصل کی دھن میں سدا محو بکا رہتا ہوں میں
بہتے پانی پر لکیریں کھینچتا رہتا ہوں میں
بے وفا وہ ہے نہ میں ہوں لیکن اس دل کے سبب
کتنے اندیشوں میں اکثر مبتلا رہتا ہوں میں
مجھ کو یہ دھن ہے کہ نکلے صلح کا رستہ کوئی
وہ سمجھتے ہیں کہ دشمن سے ملا رہتا ہوں میں
کر دیا بے گھر مجھے اک خانہ بر انداز نے
عشق کی دولت سے لیکن جابجا رہتا ہوں میں
ہاں تری خاطر ہی کرتا ہوں زمانے بھر سے پیار
ہاں تری خاطر ہی دنیا سے خفا رہتا ہوں میں
کیسی دنیا ہے کہ برسوں سے ہے اس سے اختلاط
آج بھی حیرت سے لیکن دیکھتا رہتا ہوں میں
تو خدا ہے عرش و کرسی ہے ترے شایان شان
میں ہوں بندہ فرش خاکی پر پڑا رہتا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.