ویرانے میں اک دن نکل آئیں گے شجر بھی
ویرانے میں اک دن نکل آئیں گے شجر بھی
پھر ان میں نکل آئیں گے گل اور ثمر بھی
کیا سمجھوں اسے وقت کی خوبی کہ خرابی
ہوتی ہے اگر شام تو ہوتی ہے سحر بھی
ہوں میں وہ جسے چاہیے بھرپور نظارہ
ہیں اور وہ کافی ہے جنہیں ایک نظر بھی
تو بن کے کوئی فکر پہنچ عرش پہ لیکن
پھر بن کے کوئی شعر مرے دل میں اتر بھی
دو حرفوں کا اک لفظ کوئی پڑھ نہیں سکتا
اس نے جو لگا رکھا ہے زیر اور زبر بھی
اے زندگی ایک ایسا کوئی دن بھی کہ جس میں
مجھ کو نہ ملے کوئی خبر اپنی خبر بھی
یہ میرا وجود اس میں کوئی جھانک لے اے کاش
میں ایک پرندہ بھی ہوں اور ایک شجر بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.