فصیل شب پہ تاروں نے لکھا کیا
فصیل شب پہ تاروں نے لکھا کیا
میں محو خواب تھا تم نے پڑھا کیا
فضا میں گھل گئے ہیں رنگ کتنے
ذرا سی دھوپ سے بادل کھلا کیا
ہواؤں کو الجھنے سے ہے مطلب
مری زنجیر کیا تیری ردا کیا
بدن میں قید ہو کر رہ گئی ہے
ہماری روح کا تھا مدعا کیا
شجر کی بے لباسی پوچھتی ہے
ہر اک پتا گرا تھا بے صدا کیا
جسے بھی دیکھیے وہ نیند میں ہے
ہمارے شہر کو آخر ہوا کیا
چراغ اک دوسرے سے پوچھتے ہیں
سبھی ہو جائیں گے رزق ہوا کیا
ابھی تو راکھ ہونا ہے بہت کچھ
ابھی سے رازؔ چھاتی پیٹنا کیا
- کتاب : ہم زمیں پر آسماں کے پھول ہیں (Pg. 62)
- Author : وکاس شرما راز
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2025)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.