وہ اب جو چار کاندھوں پر اٹھا ہے
وہ اب جو چار کاندھوں پر اٹھا ہے
سمجھتا تھا زمانہ سے بڑا ہے
اسے دریا سمجھنا چھوڑ دیجے
یہ جیون اصل میں اک بلبلہ ہے
لڑکپن اس لئے بے فکر گزرا
پتہ تھا آسرا ماں باپ کا ہے
بدلتی ہے مری پہچان ہر دن
نشاں چہرے پہ یہ بالکل نیا ہے
جو ہونا ہے وہ ہو کر ہی رہے گا
تو پھر یہ کس لئے کھٹکا لگا ہے
میں جس برگد کے نیچے کھیلتا تھا
وہاں کچھ دیر جا کر بیٹھنا ہے
یہاں اس سال بھی بدلا نہیں کچھ
کلنڈر ہی فقط گھر میں نیا ہے
خطا ہوتی نہیں ہے کس سے حشمتؔ
وہ یہ کہہ کر معافی چاہتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.