وہ اپنی پلکوں کو جھپکے یوں ہی بس شام ہو جائے
وہ اپنی پلکوں کو جھپکے یوں ہی بس شام ہو جائے
ہم اس کو دیکھتے جائیں یہ اپنا کام ہو جائے
ہمیں تم کم سمجھ آئے تمہیں ہم کم سمجھ آئے
چلو اک کام کرتے ہیں کہ اک اک جام ہو جائے
گھڑی بھر دیکھ لے ہم کو جو دو پل بات کر لے بس
بڑا بے چین ہے یہ دل اسے آرام ہو جائے
بھری محفل میں رسوا وہ مجھے ہر بار کرتا ہے
کسی کے واسطے کتنا کوئی بدنام ہو جائے
میں چل کر تھک گیا ہوں بس کہ اب ایسا ہو جائے کچھ
ٹھہر جائے یہ رستہ اور سفر کی شام ہو جائے
سنا ہے دیکھ لے وہ گر تو پکا جان جانی ہے
اب اس کے سر پہ اپنے قتل کا الزام ہو جائے
وہی سودا کرے دل کا وہی پھر توڑ دے اس کو
یہی خواہش ہے بس اپنی یہی انجام ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.