Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہ بن کر بے زباں لینے کو بیٹھے ہیں زباں مجھ سے

آرزو لکھنوی

وہ بن کر بے زباں لینے کو بیٹھے ہیں زباں مجھ سے

آرزو لکھنوی

MORE BYآرزو لکھنوی

    وہ بن کر بے زباں لینے کو بیٹھے ہیں زباں مجھ سے

    کہ خود کہتے نہیں کچھ اور کہلواتے ہیں ہاں مجھ سے

    بہت کچھ حسن ظن رکھتا ہے میرا مہرباں مجھ سے

    کہ تہمت دھر کے ہے خواہان تائید بیاں مجھ سے

    کسی گل کی قبا ملتی نہیں تحریق سے خالی

    جنوں نے لے کے بانٹی ہیں یہ کتنی دھجیاں مجھ سے

    پلا ساقی کہ رہ جائے خمار کیف کا پردہ

    بس اب رکتیں نہیں آتی ہوئی انگڑائیاں مجھ سے

    جو گل کو گل نہ سمجھو گے تو کانٹوں ہی میں الجھو گے

    نہ دو اپنے کو دھوکا آپ ہو کر بد گماں مجھ سے

    بہت جلدی نہ کر اے چشم تر کچھ دیر کو دم لے

    بیاں کرنا وہ تو رہ جائے جتنی داستاں مجھ سے

    مثال شمع اپنی آگ میں کیا آپ جل جاؤں

    قصاص خامشی لے گی کہاں تک اے زباں مجھ سے

    ہوئیں تا دیر پہچانی ہوئی آواز میں باتیں

    وہ کچھ کچھ کھل چلے ہیں رکھ کے پردہ درمیاں مجھ سے

    تصور کی نظر پردوں کے روکے رک نہیں سکتی

    بتا او جانے والے چھپ کے جائے گا کہاں مجھ سے

    اگر اے آرزوؔ ہر سانس دل کی آہ بن جائے

    نہ ہوگی ختم پھر بھی میری لمبی داستاں مجھ سے

    مأخذ:

    Nishaan-e-Aarzu (Pg. ebook-134 page-124)

    • مصنف: انور حسین آرزو
      • اشاعت: 1968
      • سن اشاعت: 1968

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے