وہ بھی مرے مزاج کے جیسا نہیں رہا
وہ بھی مرے مزاج کے جیسا نہیں رہا
شاید فلک سے چاند کا رشتہ نہیں رہا
خوشبو کا ذکر کرتا ہے صندل کے پیڑ سے
آنگن میں جس کے پھول کا پودا نہیں رہا
اب حادثوں کی زد میں بھی آنے لگا سخن
دیکھو غزل میں میرؔ سا لہجہ نہیں رہا
جس نے انا کی شاخ سے توڑے سدا ثمر
اس کا حبیب اس کا شناسا نہیں رہا
نیلام ہو رہی ہیں پرانی حویلیاں
اسلاف کا ہمارے اثاثہ نہیں رہا
ہم میں جو دوریاں ہیں زمانے کی دین ہے
ظالم خفا رہا مگر اتنا نہیں رہا
ہوگی کسی کے نام سے منسوب دیکھنا
عرفاںؔ تری غزل میں جو مقطع نہیں رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.