Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہ چھپ کر آئے ہیں گھبرا رہے ہیں

نذیر حسین صدیقی

وہ چھپ کر آئے ہیں گھبرا رہے ہیں

نذیر حسین صدیقی

MORE BYنذیر حسین صدیقی

    وہ چھپ کر آئے ہیں گھبرا رہے ہیں

    پسینوں پر پسینے آ رہے ہیں

    جو کل تک ایک ننھی سی کلی تھے

    وہ غنچے پھول بنتے جا رہے ہیں

    جوانی اور پھر ان کی جوانی

    قیامت پر قیامت ڈھا رہے ہیں

    نفس کی آڑ میں اب ہر نفس وہ

    برابر آ رہے ہیں جا رہے ہیں

    سر محفل وہ بیٹھے ہنس رہے تھے

    مجھے دیکھا تو اب شرما رہے ہیں

    لبوں پر ان کے رقصاں ہے تبسم

    نظر سے بجلیاں برسا رہے ہیں

    وہ غنچے کھل کے ہوں گے خود پشیماں

    نہ کھل کر آج جو پچھتا رہے ہیں

    یہ تیرا شعبدہ ہے یا کہ دل کا

    جہاں جاتے ہیں تجھ کو پا رہے ہیں

    یوں ہی اک دن وہ آ جائیں گے خود بھی

    خیال ان کے تو اکثر آ رہے ہیں

    جنوںؔ ان نرگسی آنکھوں کے آگے

    کنول کے پھول بھی شرما رہے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے