وہ داد ستم بھی دئے جا رہے ہیں
وہ داد ستم بھی دئے جا رہے ہیں
مداوائے غم بھی کیے جا رہے ہیں
اب ان مست نظروں کے صدقے میں ہم بھی
مسلسل پیے ہی پیے جا رہے ہیں
نگاہوں سے چھپ کر بھی چھپتے نہیں وہ
نگاہوں کو دھوکے دئے جا رہے ہیں
گماں ہو نہ جائے انہیں درد دل کا
ہم آنسو پہ آنسو پیے جا رہے ہیں
ستم کی کوئی حد بھی ہے ان سے پوچھو
کرم پر کرم کیوں کیے جا رہے ہیں
جو ڈر ڈر کے چکھتے تھے جرعے پہ جرعہ
وہ ساغر پہ ساغر لیے جا رہے ہیں
ذرا اپنی نظروں کے کشتوں کو دیکھو
تمہیں دیکھتے ہیں جیے جا رہے ہیں
تیری بزم سے جا رہے ہیں جو اٹھ کر
نگاہوں میں تجھ کو لیے جا رہے ہیں
محبت کے ماروں کو وہ مار کر بھی
محبت کے طعنے دئے جا رہے ہیں
زباں ان کی چپ ہے مگر وہ ہیں گویا
نگاہوں سے باتیں کیے جا رہے ہیں
جنوںؔ اشک افشاں ہیں جو سوز غم میں
وہ شعلوں کو شبنم کیے جا رہے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.