وہ دل ہی کیا ہے جو بار دگر جلایا نہیں
وہ دل ہی کیا ہے جو بار دگر جلایا نہیں
میں سوچتا تھا جلا لوں گا پر جلایا نہیں
کسی بدن سے محبت کا انتقام لیا
دیے کو آگ دکھائی مگر جلایا نہیں
وہ شخص جلنے پہ آمادہ ہو چکا تھا مگر
جلانے والے نے کچھ سوچ کر جلایا نہیں
خوشی بھی ہے کہ تری آگ کے حصار میں ہوں
ملال بھی کہ مجھے وقت پر جلایا نہیں
اس اک دیے پہ توجہ کی آنچ رہتی تھی
میں جانتا تھا جلے گا اگر جلایا نہیں
مجھے جلا کے وہ آتش گریز سوچتا ہے
ابھی تو میں نے اسے باخبر جلایا نہیں
ہماری آگ میں کوئی کشش تو ہے حیدرؔ
ادھر بھی آگ لگی ہے جدھر جلایا نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.