وہ ہاتھ اور ہی تھا وہ پتھر ہی اور تھا
وہ ہاتھ اور ہی تھا وہ پتھر ہی اور تھا
دیکھا پلک جھپک کے تو منظر ہی اور تھا
تیرے بغیر جس میں گزاری تھی ساری عمر
تجھ سے جب آئے مل کے تو وہ گھر ہی اور تھا
سنتا وہ کیا کہ خوف بظاہر تھا بے سبب
کہتا میں اس سے کیا کہ مجھے ڈر ہی اور تھا
جاتی کہاں پہ بچ کے ہوائے چراغ گیر
مجھ جیسا ایک میرے برابر ہی اور تھا
کیا ہوتے ہم کلام بھلا ساحل و چراغ
وہ شب ہی اور تھی وہ سمندر ہی اور تھا
- کتاب : اکیلے پن کی انتہا (Pg. 58)
- Author : جمال احسانی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.