وہ ہمیں جس قدر آزماتے رہے
وہ ہمیں جس قدر آزماتے رہے
اپنی ہی مشکلوں کو بڑھاتے رہے
وہ اکیلے میں بھی جو لجاتے رہے
ہو نہ ہو ان کو ہم یاد آتے رہے
یاد کرنے پہ بھی دوست آئے نہ یاد
دوستوں کے کرم یاد آتے رہے
آنکھیں سوکھی ہوئی ندیاں بن گئیں
اور طوفاں بدستور آتے رہے
پیار سے ان کا انکار برحق مگر
لب یہ کیوں دیر تک تھرتھراتے رہے
تھیں کمانیں تو ہاتھوں میں اغیار کے
تیر اپنوں کی جانب سے آتے رہے
کر لیا سب نے ہم سے کنارا مگر
ایک ناصح غریب آتے جاتے رہے
مے کدے سے نکل کر جناب خمارؔ
کعبہ و دیر میں خاک اڑاتے رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.