وہ حسرتوں کا مری قتل عام کر دیں گے
وہ حسرتوں کا مری قتل عام کر دیں گے
کسی بھی روز وہ اس دل کا کام کر دیں گے
تمہاری زلف کے پھندے سے خودکشی کر کے
تمہارے ظلم کا قصہ تمام کر دیں گے
ہمارے ساتھ رہو وادیٔ سخن میں ذرا
ہمارے ساتھ چلو خوش کلام کر دیں گے
سحر سے بیٹھے ہیں فرش نظر بچھا کر ہم
وہ آتے آتے یہاں تک تو شام کر دیں گے
بس ایک بار اسیر دیار دل ہو جاؤ
زمانے بھر کو تمہارا غلام کر دیں گے
فراق یار میں مریمؔ نئی غزل کہہ کر
ہر ایک حرف سخن اس کے نام کر دیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.