وہ انتظار کہ دہلیز ہو گئیں آنکھیں
وہ انتظار کہ دہلیز ہو گئیں آنکھیں
تمھارے بعد کسی کام کی نہیں آنکھیں
نہ خال و خد ہیں سلامت نہ اپنی بینائی
بدن کے ساتھ ہی دیکھو بکھر گئیں آنکھیں
کسی کے گھر میں لگائی ہے آگ اپنوں نے
تماشا دیکھ رہی ہیں تماش بیں آنکھیں
سہانے خواب کا مسکن تھے جن کے بام و در
لہو میں ڈوبی ہوئی ہیں وہ خواب گیں آنکھیں
بہت عجیب بہت دل گداز قصہ ہے
جو لکھ رہی ہیں کہانی میں سرمگیں آنکھیں
جو گھر کو چھوڑ گئے سارے مان توڑ گئے
پھر ان کی آس میں چوکھٹ پہ مر گئیں آنکھیں
بہت برا ہوا اس بار دشت ہجرت میں
ہیں دربدر یہ قدم اور زمیں زمیں آنکھیں
دھنک تھی خواب تھے امید تھی مگر اب تو
گنوا دیں دیکھ ترے غم میں یہ حسیں آنکھیں
غزل تمہیں بھی کہاں کچھ دکھائی دیتا ہے
کہ رکھ کے بھول گئیں کیا یہیں کہیں آنکھیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.