وہ جو لگتے تھے ہمیں آگ بجھانے والے
وہ جو لگتے تھے ہمیں آگ بجھانے والے
تھے وہی لوگ تو بستی کو جلانے والے
رقص درویش کا بڑھتا ہی چلا جاتا ہے
تھکتے جاتے ہیں سبھی ڈھول بجانے والے
آ گلے مل کے مری نیند سے رخصت ہو جا
اور بھی لوگ ہیں کچھ خواب میں آنے والے
لوگ اس بات پہ گھر اپنے جلا دیتے ہیں
پاس بیٹھے ہیں کئی آگ بجھانے والے
یہ مشیں دل کی کبھی ٹھیک چلا کرتی تھی
اب تو پرزے ہیں سبھی شور مچانے والے
یہ بھی کیا خوب ہے اشفاقؔ چلے آتے ہو
ہم ابھی تم ہی کو تھے پاس بلانے والے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.