وہ جو سبھی خداؤں کا اک ہے خدا مرے عزیز
وہ جو سبھی خداؤں کا اک ہے خدا مرے عزیز
تم کو ملے تو بھیجنا اس کا پتہ مرے عزیز
اس نے خوش آمدید اگر تم کو نہیں کہا تو کیا
سیکڑوں منتوں کے بعد در تو کھلا مرے عزیز
لہروں نے جھوم جھوم کر چھیڑا بطوں کے غول کو
نہر کے آس پاس تھی ایسی ہوا مرے عزیز
یہ تو بقا کی جنگ تھی اس کو تو جیتنا ہی تھا
تم نے سپر ہی ڈال دی کیا یہ کیا مرے عزیز
ایک قدیم شام کو رقص کیا پہن کے میں
ہجر میں کام آ گئی یہ بھی قبا مرے عزیز
جائیے چھوٹ دی گئی آپ کو قتل عام کی
آپ ہیں عرف عام میں راہنما مرے عزیز
- کتاب : آخری عشق سب سے پہلے کیا (Pg. 105)
- Author : نعمان شوق
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.