Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہ کافر آشنا نا آشنا یوں بھی ہے اور یوں بھی

جگر مراد آبادی

وہ کافر آشنا نا آشنا یوں بھی ہے اور یوں بھی

جگر مراد آبادی

MORE BYجگر مراد آبادی

    وہ کافر آشنا نا آشنا یوں بھی ہے اور یوں بھی

    ہماری ابتدا تا انتہا یوں بھی ہے اور یوں بھی

    تعجب کیا اگر رسم وفا یوں بھی ہے اور یوں بھی

    کہ حسن و عشق کا ہر مسئلہ یوں بھی ہے اور یوں بھی

    کہیں ذرہ کہیں صحرا کہیں قطرہ کہیں دریا

    محبت اور اس کا سلسلہ یوں بھی ہے اور یوں بھی

    وہ مجھ سے پوچھتے ہیں ایک مقصد میری ہستی کا

    بتاؤں کیا کہ میرا مدعا یوں بھی ہے اور یوں بھی

    ہم ان سے کیا کہیں وہ جانیں ان کی مصلحت جانے

    ہمارا حال دل تو برملا یوں بھی ہے اور یوں بھی

    نہ پا لینا ترا آساں نہ کھو دینا ترا ممکن

    مصیبت میں یہ جان مبتلا یوں بھی ہے اور یوں بھی

    لگا دے آگ او برق تجلی دیکھتی کیا ہے

    نگاہ شوق ظالم نارسا یوں بھی ہے اور یوں بھی

    الٰہی کس طرح عقل و جنوں کو ایک جا کر لوں

    کہ منشائے نگاہ عشوہ زا یوں بھی ہے اور یوں بھی

    مجازیؔ سے جگرؔ کہہ دو ارے او عقل کے دشمن

    مقر ہو یا کوئی منکر خدا یوں بھی ہے اور یوں بھی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے