وہ خود ملنے نہیں آیا تو اس کے گھر گیا میں
وہ خود ملنے نہیں آیا تو اس کے گھر گیا میں
حدیں معلوم تھیں لیکن تجاوز کر گیا میں
حساب روز و شب کرنا نہیں آسان پیارے
حساب روز و شب کرتے ہوئے تو مر گیا میں
مجھے ہر ایک ویرانی سناتی ہے کہانی
جہاں کوئی نہیں جاتا وہیں اکثر گیا میں
اندھیرا راستے میں دور تک پھیلا ہوا تھا
نہیں معلوم کتنی دور بے منظر گیا میں
محبت سے ضرورت کچھ زیادہ کھینچتی ہے
اسے گھر پر اکیلا چھوڑ کر دفتر گیا میں
ابھی تک تو حدیں شہر جنوں کی طے نہیں ہیں
کہیں باہر نہ رہ جاؤں اگر اندر گیا میں
مرے چاروں طرف نفرت کا پہرہ لگ چکا تھا
مگر پھر بھی کسی صورت محبت کر گیا میں
نہ کر تنقید میرے عشق کے تنہا سفر پر
تجھے معلوم ہے کس کے اشارے پر گیا میں
خیال آیہ نہیں کچھ بھی مرے بس میں نہیں ہے
دعا مانگی تو عاصمؔ بے بسی سے ڈر گیا میں
- کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 74)
- Author : عاصم واسطی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.