Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہ مرے پاس ہے کیا پاس بلاؤں اس کو

شہزاد احمد

وہ مرے پاس ہے کیا پاس بلاؤں اس کو

شہزاد احمد

MORE BYشہزاد احمد

    وہ مرے پاس ہے کیا پاس بلاؤں اس کو

    دل میں رہتا ہے کہاں ڈھونڈنے جاؤں اس کو

    آج پھر پہلی ملاقات سے آغاز کروں

    آج پھر دور سے ہی دیکھ کے آؤں اس کو

    قید کر لوں اسے آنکھوں کے نہاں خانے میں

    چاہتا ہوں کہ کسی سے نہ ملاؤں اس کو

    اسے دنیا کی نگاہوں سے کروں میں محفوظ

    وہ وہاں ہو کہ جہاں دیکھ نہ پاؤں اس کو

    چلنا چاہے تو رکھے پاؤں مرے سینے پر

    بیٹھنا چاہے تو آنکھوں پہ بٹھاؤں اس کو

    وہ مجھے اتنا سبک اتنا سبک لگتا ہے

    کبھی گر جائے تو پلکوں سے اٹھاؤں اس کو

    مجھے معلوم ہے آخر کو جدا ہونا ہے

    لیکن اک بار تو سینے سے لگاؤں اس کو

    یاد سے اس کی نہیں خالی کوئی بھی لمحہ

    پھر بھی ڈرتا ہوں کہیں بھول نہ جاؤں اس کو

    مجھ پہ یہ راز اسی ایک حوالے سے کھلا

    بات اس کی ہے مگر کیسے بتاؤں اس کو

    یہ مرا دل مرا دشمن مرا دیوانہ دل

    چاہتا ہے کہ سبھی زخم دکھاؤں اس کو

    آج تو دھوپ میں تیزی ہی بہت ہے ورنہ

    اپنے سائے سے بھی شہزادؔ بچاؤں اس کو

    مأخذ :
    • کتاب : urdu shairii ke top ten shayar (Pg. 346)
    • مطبع : farid book depot (2003)
    • اشاعت : 2003

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے