وہ مرے پاس ہے کیا پاس بلاؤں اس کو
وہ مرے پاس ہے کیا پاس بلاؤں اس کو
دل میں رہتا ہے کہاں ڈھونڈنے جاؤں اس کو
آج پھر پہلی ملاقات سے آغاز کروں
آج پھر دور سے ہی دیکھ کے آؤں اس کو
قید کر لوں اسے آنکھوں کے نہاں خانے میں
چاہتا ہوں کہ کسی سے نہ ملاؤں اس کو
اسے دنیا کی نگاہوں سے کروں میں محفوظ
وہ وہاں ہو کہ جہاں دیکھ نہ پاؤں اس کو
چلنا چاہے تو رکھے پاؤں مرے سینے پر
بیٹھنا چاہے تو آنکھوں پہ بٹھاؤں اس کو
وہ مجھے اتنا سبک اتنا سبک لگتا ہے
کبھی گر جائے تو پلکوں سے اٹھاؤں اس کو
مجھے معلوم ہے آخر کو جدا ہونا ہے
لیکن اک بار تو سینے سے لگاؤں اس کو
یاد سے اس کی نہیں خالی کوئی بھی لمحہ
پھر بھی ڈرتا ہوں کہیں بھول نہ جاؤں اس کو
مجھ پہ یہ راز اسی ایک حوالے سے کھلا
بات اس کی ہے مگر کیسے بتاؤں اس کو
یہ مرا دل مرا دشمن مرا دیوانہ دل
چاہتا ہے کہ سبھی زخم دکھاؤں اس کو
آج تو دھوپ میں تیزی ہی بہت ہے ورنہ
اپنے سائے سے بھی شہزادؔ بچاؤں اس کو
- کتاب : urdu shairii ke top ten shayar (Pg. 346)
- مطبع : farid book depot (2003)
- اشاعت : 2003
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.