Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہ ساغر شباب چھلکتا ہوا ہے کیا

عبد الہادی وفا

وہ ساغر شباب چھلکتا ہوا ہے کیا

عبد الہادی وفا

MORE BYعبد الہادی وفا

    وہ ساغر شباب چھلکتا ہوا ہے کیا

    آنکھوں سے یہ تراوش رنگ ادا ہے کیا

    تیرا گناہ گار ہوں تیرے سوا ہے کیا

    اپنی طرف تو دیکھ مجھے دیکھتا ہے کیا

    جب دل ہی بجھ گیا تو کسی سے گلہ ہے کیا

    جب میں نہیں رہا تو پھر اچھا برا ہے کیا

    عذر جفا کے پردہ میں فکر جفا ہے کیا

    ظالم پھر امتحان امید وفا ہے کیا

    در پردہ پھر یہ رنجش طاقت گسل ہے کیوں

    بے پردہ پھر یہ نازش صبر آزما ہے کیا

    پھر یہ تغافل ستم بے حجاب کیوں

    پھر یہ تجاہل نگہ آشنا ہے کیا

    جادو طرازیٔ سخن دل نشیں ہے کیوں

    نیرنگ وعدہائے تسلی فزا ہے کیا

    افسون شوق گوش دو عالم میں پھونکنا

    پھر مانگنا کہیں دل بے مدعا ہے کیا

    خوں نابۂ سرشک پہ یوں خاک ڈالنا

    پھر چھیڑنا کہ سرخیٔ رنگ حنا ہے کیا

    پہلے کسی کے ناخن تدبیر توڑنا

    پھر پوچھنا کہ عقدۂ بند قبا ہے کیا

    محشر بھی ایک صفحۂ بزم خیال ہے

    اعمال نامۂ نگۂ سرمہ سا ہے کیا

    سیلاب آتشیں بنا موسیٰ ہے موجزن

    خون بہار کیا رگ موج صبا ہے کیا

    دیکھو حریف طعنۂ دشمن نہ ہو سکا

    تم جانتے ہو یہ دل بے مدعا ہے کیا

    تعبیر رنگ حال پہ جیتا ہوں ہائے ہائے

    وہ مجھ سے پوچھتے ہیں تمہیں ہو گیا ہے کیا

    تعلیم غیر سے بھی تغافل نہ چھوڑنا

    ہم یاس پر جئیں گے امید وفا ہے کیا

    آئینہ ہے گواہ کہ ہوں مظہر صفات

    اے حسن بے حجاب مرا پوچھنا ہے کیا

    تیری طرف ہیں ظاہر و باطن کھنچے ہوئے

    ہستی کو چھوڑ دیکھ عدم میں رہا ہے کیا

    شیرازۂ وجود و عدم ہے تری کمر

    جو راز کھل گیا ہے وہی چھپ گیا ہے کیا

    قربان اس بگاڑ کے صدقے بناؤ گے

    جو تجھ پہ مٹ گیا ہے وہی بن گیا ہے کیا

    ہے وقت نزع ناقۂ عمر رواں بھی گرم

    ہے ہے شکست رنگ صدائے درا ہے کیا

    کیوں دوستی کے پردہ سے آتی ہے بوئے غیر

    خلوت گہہ وصال میں جوش حیا ہے کیا

    مجبور ہو کے غیر کو اپنا بنا لیا

    ظالم کی دشمنی بھی محبت فزا ہے کیا

    توڑا ہے تم نے عہد محبت ہزار بار

    آخر شکست شیشۂ دل کی صدا ہے کیا

    احباب قدرداں ہیں سخن فہم اے وفاؔ

    پھر تو بتا کہ تیری غزل کا صلہ ہے کیا

    مأخذ:

    کلیات وفا (Pg. 21)

    • مصنف: عبد الہادی وفا
      • سن اشاعت: 1923

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے