وہ سکون جسم و جاں گرداب جاں ہونے کو ہے
وہ سکون جسم و جاں گرداب جاں ہونے کو ہے
پانیوں کا پھول پانی میں رواں ہونے کو ہے
ماہی بے آب ہیں آنکھوں کی بے کل پتلیاں
ان نگاہوں سے کوئی منظر نہاں ہونے کو ہے
گم ہوا جاتا ہے کوئی منزلوں کی گرد میں
زندگی بھر کی مسافت رائیگاں ہونے کو ہے
میں فصیل جسم کے باہر کھڑا ہوں دم بخود
معرکہ سا خواہشوں کے درمیاں ہونے کو ہے
جاگتا رہتا ہوں اس کی وسعتوں کے خواب میں
چشم حیراں سے بیاں اک داستاں ہونے کو ہے
شام ہوتے ہی عطاؔ کیوں ڈوبنے لگتا ہے دل
کچھ نہ کچھ ہونے کو ہے اور نا گہاں ہونے کو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.