وجود نغمہ سرا ہے حیات رقص میں ہے
وجود نغمہ سرا ہے حیات رقص میں ہے
وہ سر خوشی ہے کہ سب کائنات رقص میں ہے
چرا کے لایا ہوں چرخ کہن سے تابانی
حضور عدل مری واردات رقص میں ہے
وہ چل پڑا ہے سوئے حشر کوئی آوارہ
ترازو وجد میں ہے پل صراط رقص میں ہے
گناہ رسم کشی ہم پہ کیوں نہ ہو ثابت
ثبوت ناچ رہے ہیں ثبات رقص میں ہے
جھٹک دیا ہے یہ کس مہ جبیں نے زلفوں کو
کہ تابشوں سے بیاباں کی رات رقص میں ہے
طبیب نسخے میں آزادؔ لکھ رہا ہے جنوں
خوشا وہ درد کہ جس سے نجات رقص میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.