یا تو فلک سے چاند اتر کر تیر رہا ہے پانی میں
یا تو فلک سے چاند اتر کر تیر رہا ہے پانی میں
یا پھر اس کا دل کش چہرہ عکس ہوا ہے پانی میں
عشق تو کب کا موتی بن کر تاج وفا میں سج بھی چکا
ڈھونڈنے والوں کو سمجھاؤ صرف گھڑا ہے پانی میں
جابر مچھلی تند بھنور سفاک مگرمچھ گہرائی
سب معلوم تھا پھر بھی ہم نے پاؤں رکھا ہے پانی میں
سانس کا لینا کیا مشکل ہے جسم ہنر رکھتا ہو اگر
خلقت شہر آب سے پوچھو کتنی ہوا ہے پانی میں
کیا میں کوئی جزیرہ ہوں یا آنکھیں ہیں سیلاب زدہ
میرے گرد کا ہر منظر کیوں ڈوب گیا ہے پانی میں
جب دل کے تالاب میں عاصمؔ یاد نے کنکر پھینکا ہے
اک چہرہ تصویر بنا اک پھول کھلا ہے پانی میں
- کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 30)
- Author : عاصم واسطی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.