یاد آتی ہے وہ بھولی ہوئی خاتون کبھی
یاد آتی ہے وہ بھولی ہوئی خاتون کبھی
بے خیالی میں جو بجتا ہے مرا فون کبھی
میں تجھے لمس پہ رائے نہیں دے سکتا ہوں
میں نے دیکھا ہی نہیں اوڑھ کے یہ اون کبھی
اور یہ کہہ کے میں بھائی کے گلے لگ گیا تھا
جنگ کرتا ہے بھلا خون سے بھی خون کبھی
تم نے کاٹے ہیں کبھی وصل میں کیا ہجر کے دن
تم نے محسوس کیا جنوری میں جون کبھی
میں محبت میں بدن چھو کے نہیں دیکھتا مہرؔ
حسن ہوتا نہیں اس پر مرا ممنون کبھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.