Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یار کا کردار آئینہ نبھا سکتا نہیں

شارق کیفی

یار کا کردار آئینہ نبھا سکتا نہیں

شارق کیفی

MORE BYشارق کیفی

    یار کا کردار آئینہ نبھا سکتا نہیں

    یہ تماشہ دیکھ سکتا ہے دکھا سکتا نہیں

    اتنی باتیں کر چکا ہوں اک خیالی یار کی

    عشق پہلا ہے مگر پہلا بتا سکتا نہیں

    سب کتابوں میں رکھے وہ پھول اب بے کار ہیں

    میں پرانی دھوپ میں جن کو کھلا سکتا نہیں

    اب بہت مشکل ہے پیچھا چھوٹنا مجھ سے ترا

    بے وفا ہونا بھی تیرے کام آ سکتا نہیں

    سسکیوں میں ساتھ دے سکتا ہے رونا ہو جسے

    قہقہہ اس کے لئے جو مسکرا سکتا نہیں

    تیری جتنی پینے والے تو بہت ہوں گے مگر

    تیرے جیسا کوئی شارقؔ لڑکھڑا سکتا نہیں

    مأخذ :
    • کتاب : دکھ نئے کپڑے بدل کر (Pg. 68)
    • Author :شارق کیفی
    • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے