یار کا کردار آئینہ نبھا سکتا نہیں
یار کا کردار آئینہ نبھا سکتا نہیں
یہ تماشہ دیکھ سکتا ہے دکھا سکتا نہیں
اتنی باتیں کر چکا ہوں اک خیالی یار کی
عشق پہلا ہے مگر پہلا بتا سکتا نہیں
سب کتابوں میں رکھے وہ پھول اب بے کار ہیں
میں پرانی دھوپ میں جن کو کھلا سکتا نہیں
اب بہت مشکل ہے پیچھا چھوٹنا مجھ سے ترا
بے وفا ہونا بھی تیرے کام آ سکتا نہیں
سسکیوں میں ساتھ دے سکتا ہے رونا ہو جسے
قہقہہ اس کے لئے جو مسکرا سکتا نہیں
تیری جتنی پینے والے تو بہت ہوں گے مگر
تیرے جیسا کوئی شارقؔ لڑکھڑا سکتا نہیں
- کتاب : دکھ نئے کپڑے بدل کر (Pg. 68)
- Author :شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.