یہاں پر ختم ہو جاتی ہیں راہیں
یہاں پر ختم ہو جاتی ہیں راہیں
بکھر جاتی ہیں سب امکان گاہیں
جنوں بڑھتا چلا جاتا ہے ہر سو
اندھیرے کھول کر چلتے ہیں باہیں
دھندلکا چیر کر آنے لگی ہیں
پگھلتی ڈوبتی کس کی کراہیں
پرندے خلوتوں سے ٹوٹ نکلے
پھڑکتی جا رہی پر زور آہیں
یہ منظر کیا ہے مشفقؔ کون ہو تم
تمہیں حاصل نہیں کیوں کر پناہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.