یہاں سے واپسی کا مرحلہ کتنا گراں نکلا
یہاں سے واپسی کا مرحلہ کتنا گراں نکلا
بہت کچھ ہم نے جوڑا اور سب کچھ رائیگاں نکلا
ہرا تھا زخم والد کا مگر یہ ماں کو کیا سوجھی
زمیں پیروں سے نکلی تھی کہ سر سے آسماں نکلا
بڑا نازک بڑی اعصاب شکنی کا زمانہ ہے
مسلسل کوششوں کے بعد منہ سے ناگہاں نکلا
مجھے سب دیکھتے ہی رہ گئے کچھ کر نہیں پائے
عجب انداز سے میں بھی تو ان کے درمیاں نکلا
مسائل ایک سب کے سب کی ذمہ داریاں یکساں
جو سچ پوچھو تو دنیا ایک کنبے کا مکاں نکلا
زمیں پر رات دن چھوٹے بڑے ہوتے ہوئے دیکھے
فلک پر ہر ستارہ وقت پر نکلا جواں نکلا
کبھی تو روتے روتے میری گھگھی بندھ جاتی ہے
زمانہ زندگی کے عیش کا اندھا کنواں نکلا
ہوا مجبور میں بھی ارتضٰیؔ آہستہ چلنے پر
کہ میرا ہر قدم اک بے بسی کی داستاں نکلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.