Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہی جو نکلا جو الجھنوں کا دلوں کی کوئی جواب نکلا

جلیل قدوائی

یہی جو نکلا جو الجھنوں کا دلوں کی کوئی جواب نکلا

جلیل قدوائی

MORE BYجلیل قدوائی

    یہی جو نکلا جو الجھنوں کا دلوں کی کوئی جواب نکلا

    ہماری ہستی تھی اک فسانہ فسانہ جو تھا سو خواب نکلا

    ادھر ہے سرگرمیٔ تغافل ادھر ہے اک ذوق سرفروشی

    وہ حسن کی ایک فصل نکلی یہ عشق کا اک باب نکلا

    اک آگ سی دل میں لگ گئی تھی دھواں سا کچھ رہ گیا تھا اٹھ کر

    فراق کی رات دل کا گھٹ گھٹ کے اس طرح پیچ و تاب نکلا

    ہمارے حق میں پئے جراحت یہ عشق کے ہیں عجب کرشمے

    کہ دل تو پہلو سے نکلا لیکن نہ دل سے وہ اضطراب نکلا

    جو راز دنیا سے بے خبر ہے وہی حقیقت میں باخبر ہے

    رہا جو اس تجربہ میں ناکام سمجھو وہ کامیاب نکلا

    ہزار افسوس دیدۂ کور پر کہ اک بار بھی نہ دیکھا

    وہ لاکھ بن بن کے چاند سورج فلک پہ گو بے نقاب نکلا

    سنا ہے قید حیات سے چھٹ گیا غریب آج شکر صد شکر

    کشاکش غم سے بعد مدت جلیلؔ خانہ خراب نکلا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے