یہی جو نکلا جو الجھنوں کا دلوں کی کوئی جواب نکلا
یہی جو نکلا جو الجھنوں کا دلوں کی کوئی جواب نکلا
ہماری ہستی تھی اک فسانہ فسانہ جو تھا سو خواب نکلا
ادھر ہے سرگرمیٔ تغافل ادھر ہے اک ذوق سرفروشی
وہ حسن کی ایک فصل نکلی یہ عشق کا اک باب نکلا
اک آگ سی دل میں لگ گئی تھی دھواں سا کچھ رہ گیا تھا اٹھ کر
فراق کی رات دل کا گھٹ گھٹ کے اس طرح پیچ و تاب نکلا
ہمارے حق میں پئے جراحت یہ عشق کے ہیں عجب کرشمے
کہ دل تو پہلو سے نکلا لیکن نہ دل سے وہ اضطراب نکلا
جو راز دنیا سے بے خبر ہے وہی حقیقت میں باخبر ہے
رہا جو اس تجربہ میں ناکام سمجھو وہ کامیاب نکلا
ہزار افسوس دیدۂ کور پر کہ اک بار بھی نہ دیکھا
وہ لاکھ بن بن کے چاند سورج فلک پہ گو بے نقاب نکلا
سنا ہے قید حیات سے چھٹ گیا غریب آج شکر صد شکر
کشاکش غم سے بعد مدت جلیلؔ خانہ خراب نکلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.