یہ عہد نو ہو مبارک تجھے مگر ساقی
یہ عہد نو ہو مبارک تجھے مگر ساقی
نظام میکدہ ابتر ہے غور کر ساقی
اڑان تیز ہے اتنی کہ تھم گئے منظر
رکا رکا سا ہے لمحات کا سفر ساقی
فضا میں تیر رہے ہیں قضا کے جرثومے
بسے ہیں دشت میں بارود کے نگر ساقی
جھلس رہا ہے تعصب کی آگ میں گلشن
قیامتیں ہیں قیامت سے پیشتر ساقی
پڑے ہیں خاک پہ بے ہوش آدمی زادے
خدائی کرتے ہیں محلوں میں جانور ساقی
وہ دیکھ جہل و ضلالت کی مسند آرائی
فراز دار پر لٹکے ہیں دیدہ ور ساقی
کہاں وہ رند وہ پیمانے اور وہ صہبا
گئے زمانوں کی باتیں نہ یاد کر ساقی
مجھے خبر ہے ترے خم میں مے نہیں باقی
مرے ہی خون سے اب میرا جام بھر ساقی
مأخذ:
Word File Mail By Salim Saleem
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.