یہ عزم زندگی تو کہیں مر نہیں گیا
یہ عزم زندگی تو کہیں مر نہیں گیا
مدت ہوئی کہ دار پہ اک سر نہیں گیا
میں دیکھنے کی چاہ میں آنکھیں لٹا چکا
لیکن جنون خواہش منظر نہیں گیا
ٹوٹے ہوئے بتوں کو نکالا گیا تو کیا
اب تک ہمارے شہر سے آذر نہیں گیا
دل سے خیال دہشت رہزن تو جا چکا
لیکن ملال سازش رہبر نہیں گیا
عرصہ ہوا کہ صورت آدم نہیں ملی
مدت ہوئی کہ شہر سے باہر نہیں گیا
گو لمحہ لمحہ زیست میں دیکھیں قیامتیں
لیکن یقین وعدۂ محشر نہیں گیا
عرصہ ہوا کہ آنکھ میں اترا نہیں ہے اشک
مدت ہوئی ہے دوستو میں گھر نہیں گیا
یوں تو کسی بھی درد کی دل سے نہیں بنی
بس ایک تیرا غم کہ جو آ کر نہیں گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.