یہ بات سچ ہے کہ میں صورت حباب رہا
یہ بات سچ ہے کہ میں صورت حباب رہا
ہے یہ بھی سچ مری مٹھی میں آفتاب رہا
جو دوسرے کی خوشی کے لئے جیا اے دوست
ترے جہاں میں وہ انسان کامیاب رہا
ہوا نے ریت کو تودوں کی شکل دے دی تھی
مگر جب آندھیاں آئیں تو کیا حساب رہا
ہزار کاوش و کوشش پہ بھی کبھی نہ کھلے
وہ دوست جن کے لیے میں کھلی کتاب رہا
ترے شباب نے لوٹے ہمارے صبر و سکوں
ہماری جان کا لیوا ترا شباب رہا
کوئی امید بھی پوری نہ ہو سکی منزلؔ
جو خواب دیکھا تھا میں نے وہ صرف خواب رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.