یہ بجا سہی مجھے آپ نے مری منزلوں کا پتہ دیا
یہ بجا سہی مجھے آپ نے مری منزلوں کا پتہ دیا
مرے ساتھ ساتھ نہ چل سکے مرا حوصلہ تو بڑھا دیا
کبھی سوز عشق سے شام غم مرے جسم و جاں جو سلگ اٹھے
ترے غم کی عمر دراز ہو انہیں آنسوؤں سے بجھا دیا
شب غم کا حال نہ پوچھئے یہی کشمکش رہی رات بھر
کبھی بے خودی نے سلا دیا کبھی بیکلی نے جگا دیا
نہ یقین و عزم کے نقش تھے نہ کہیں امنگ کا رنگ تھا
تھی حیات سادہ ورق ورق جسے حادثوں نے سجا دیا
نہ ہوا ہے ختم نہ ہو کبھی یہ فسانۂ غم عاشقی
جو کبھی کہیں سے سنا دیا تو کبھی کہیں سے سنا دیا
بڑی دردناک ہے ہم نشیں مرے آشیاں کی یہ داستاں
جسے بجلیاں نہ جلا سکیں اسے باغباں نے جلا دیا
مجھے اے عقیلؔ یہ فکر تھی کہ کٹے گی کیسے شب الم
مگر ان کی یاد کا شکریہ کہ تھپک تھپک کے سلا دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.