یہ بھی کیا کم کوئی توقیر ہمارے لیے ہے
یہ بھی کیا کم کوئی توقیر ہمارے لیے ہے
اس کے ترکش کا ہر اک تیر ہمارے لیے ہے
دل بینا ہی سدا راہ دکھاتا ہے ہمیں
کوئی مرشد نہ کوئی پیر ہمارے لیے ہے
اپنے ہی گھر کے مسائل سے وہ رہتا ہے ملول
ہم سمجھتے ہیں وہ دلگیر ہمارے لیے ہے
ہم نے دیکھا ہے تمہیں جیسا غزل میں اپنی
بس تمہاری وہی تصویر ہمارے لیے ہے
ہم کو آزاد وہ رکھنا ہی نہیں چاہتا ہے
کوئی زنداں ہو کہ زنجیر ہمارے لیے ہے
تو گراں قدر سہی ہم بھی تہی دست نہیں
بہت آساں تری تسخیر ہمارے لیے ہے
ہم جو بیتاب ہیں قرب بدنی کی خاطر
روز اول سے یہ تقدیر ہمارے لیے ہے
ہم جو مجرم ہیں تو کچھ اور سزا ہم کو نہ دے
یہ ترا شہر ہی تعزیر ہمارے لیے ہے
لب گویا سے کرے سب سے وہ باتیں نجمیؔ
لب خاموش کی تقریر ہمارے لیے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.