یہ درد ذرا سا بھی تو کم ہو نہیں پایا
یہ درد ذرا سا بھی تو کم ہو نہیں پایا
اک بار بھی دل کھول کے میں رو نہیں پایا
مل کر بھی نہ ملنے کا ہے یہ کھیل محبت
وہ ڈھونڈھ لیا دل نے مرے جو نہیں پایا
اس شام بچھڑنے کا مجھے دکھ تو نہیں تھا
اس رات مگر چین سے میں سو نہیں پایا
میں کھوئے ہوئے دل کا پتہ پوچھ رہا ہوں
دیکھا نہیں تم نے تو یہ کہہ دو نہیں پایا
اک شخص جسے اپنا بنانا تھا کسی طور
اک شخص کسی طور مرا ہو نہیں پایا
خواہش تھی کھلاؤں نئی وحشت کے نئے گل
میں عشق مگر دل میں نیا بو نہیں پایا
یہ کیفیت حسن گماں خوب ہے عاصمؔ
گویا میں اسے پا بھی چکا گو نہیں پایا
- کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 52)
- Author :عاصم واسطی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.