یہ دیکھ مرے نقش کف پا مرے آگے
آگے بھی کہاں جاتا ہے رستہ مرے آگے
اے تشنہ لبی تو نے کہاں لا کے ڈبویا
اس بار تو دریا بھی نہیں تھا مرے آگے
ایسے نہیں مانوں گا میں ہستی کا توازن
تقطیع کیا جائے یہ مصرعہ مرے آگے
اے قامت دلدار گزشتہ کی معافی
پہلے کوئی معیار نہیں تھا مرے آگے
کیوں کر سخن آغاز کیا جائے کہ وہ آنکھ
لا رکھتی ہے اجداد کا لکھا مرے آگے
حیرت ہے کہ دیتی ہیں مجھے طعنۂ وحشت
ترتیب سے رکھی ہوئی اشیاء مرے آگے
میں جانتا ہوں اس کے سبھی بھید سبھی بھاؤ
دنیا نے کبھی رقص کیا تھا مرے آگے
میں عشق کے آداب ذرا سیکھ لوں پہلے
بیٹھے گی ادب سے یہی دنیا مرے آگے
- کتاب : Ishq Abaab (Pg. 693)
- مطبع : Abbas Tabish (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.