یہ دھوپ ہی کا کرشمہ دکھائی دیتا ہے
یہ دھوپ ہی کا کرشمہ دکھائی دیتا ہے
سلگتی ریت پہ دریا دکھائی دیتا ہے
ہمارے شہر میں انساں نظر نہیں آتا
جسے بھی دیکھو فرشتہ دکھائی دیتا ہے
میں اک نگاہ اگر دیکھ لوں کسی کو بھی
تو اس کا سارا قبیلہ دکھائی دیتا ہے
کسی بھی رشتہ کو نزدیک سے نہ دیکھو تم
پہاڑ دور سے اچھا دکھائی دیتا ہے
خدا کا گھر ہے یہ بھگوان کا یہ مندر ہے
نہ جانے کیوں یہاں خطرہ دکھائی دیتا ہے
کسی بھی موڑ سے اکثر پولس کی گولی کو
گلی میں کھیلتا بچہ دکھائی دیتا ہے
خلیلؔ اب مری فطرت کا کیا کیا جائے
مجھے تو غیر بھی اپنا دکھائی دیتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.