یہ فقیری ہے قناعت کے سوا کیا جانے
یہ فقیری ہے قناعت کے سوا کیا جانے
کون کیا دے کے گیا دست دعا کیا جانے
آگ تن میں تو لگا لینا کوئی کھیل ہے کیا
کتنے مجبور دیے ہوں گے ہوا کیا جانے
اس کو کرنا ہے تہ خاک سو کرتی جائے
کون ہے سیم بدن موج بلا کیا جانے
وہ تو دریاؤں کو سیراب کئے جاتی ہے
سوکھے کھیتوں کی ضرورت کو گھٹا کیا جانے
اشک آنکھوں میں بھرے ہوں تو نظارا کیسا
کانپتا ہاتھ کوئی بند قبا کیا جانے
کوئی زندہ نہ بچے وہ تو یہی چاہتے ہیں
کتنا سنتا ہے خداؤں کا خدا کیا جانے
اس سے پہلے جو کبھی چومتے پھولوں کو فہیمؔ
کون سا غم ہے ہمیں باد صبا کیا جانے
مأخذ:
Adhoori Baat (Pg. 7)
- مصنف: Faheem Jogapuri
-
- اشاعت: 2009
- ناشر: Rehmania Foundation, Azad Nagar, Bihar
- سن اشاعت: 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.