یہ جانتے ہوئے بھی گزاری ہے زندگی
یہ جانتے ہوئے بھی گزاری ہے زندگی
ہم زندگی کے ہیں نہ ہماری ہے زندگی
دریافت ہو رہے ہیں ستارے نئے نئے
شاید یہی ستارہ شماری ہے زندگی
ہم کوئی زندگی کے لئے نا گزیر ہیں
یہ بات بھی بہت ہے کہ جاری ہے زندگی
آسائشوں کا نام نہیں زندگی مگر
آسائشیں بہم ہوں تو پیاری ہے زندگی
رکتی نہیں بڑے سے بڑے انقلاب پر
وقتی تأثرات سے عاری ہے زندگی
بہتی ہوئی ندی پہ کسے اختیار ہے
میری ہے زندگی نہ تمہاری ہے زندگی
علم و ہنر کی قدر بھی ہوتی تو ہے شعورؔ
پیسہ نہ ہو تو ذلت و خواری ہے زندگی
- کتاب : اب میں اکثر میں نہیں رہتا (Pg. 106)
- Author : انور شعور
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.