یہ جو اپنی ذات کا آزار ہے
یہ جو اپنی ذات کا آزار ہے
دشت میں تنہا کھڑی دیوار ہے
ایسا لگتا ہے کہ ہفت اقلیم میں
میں ہی میں ہوں اور کوئے یار ہے
گرچہ کچھ مشکل نہیں ہے خودکشی
زندگی بھی کب ہمیں دشوار ہے
دو لبوں پر ختم ہے سارا گداز
دو لبوں کے درمیاں تلوار ہے
ورنہ جنت بھی کسے منظور تھی
آپ ہیں تو زندگی گلزار ہے
پتھروں کے ہاتھ ہیں پتھر سے لیس
آئنہ بھی آئنہ بردار ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.